رہے گا عشق تیرا خاک میں ملا کے مجھے
کہ ابتدا میں ہوئے رنج انتہا کے مجھے

بغیر موت کے کس طرح کوئی مرتا ہے
یقیں نہ آئے تو وہ دیکھ جائیں آ کے مجھے

بلا عشق تو دشمن کو بھی نصیب نہ ہو
میرا رقیب بھی رویا گلے لگا کے مجھے

ہر اک شخص کو حاصل, جدا ہے کیفیت
جفا کے لطف تجھے ہیں مزے وفا کے مجھے

غضب ہے آہ میری, داغ نام ہے میرا
تمام شہر جلاؤ گے کیا جلا کے مجھے

داغ دہلوی